جو مرشید خو صاحب دیدار ہوگا وہی تجھے دیدار کرا سکتا ہےکیونکہ بارگاہ خدا سے اسے دیدار کرانے کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔جو بھی انوارِدیدار کو دیکھتا ہےوہ اسکیمثال نہیں دے سکتا اور وہ اللہ تعالی کے ساتھ کلام اللہ کے جو جودورمدوکرتا ہےوہاسے قیامت تک یاد رہتے ہیں۔
الٰہی مجھےلذت دیدار سے مشرف فرمادےکہ یہ بہترین انعام ہے،لوگ اس سے ڈرتے ہیں لیکن میں اسکا طالب ہوں۔شریعت کے حصار ہی میں دیدار خدا ہوتا ہے اس لیےمیں نے شریعت پیروی سے دیدار حاصل کیا ہے۔
اہل محبت وہ جو ہر دم اللہ اور رسول ص کو حاضر و ناضر جابتا ہے۔طالب اللہ جب تصور اسم اللہ ذات سے مشق وجود یہ کرتا ہے تو سر سے قدم تک اس کے ساتواں اندام نور کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور طالب اللہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
منظور نظر دل وہ ہے کو پر درد،صاحب حضور،طالبموت شکستہ خاطر،صراط مستقیم پر گامزن،اشتغال اللہ میں
محو،توحید رب کریم میں غرق اور اور ناشایستہ کار ہاے شیطان رجیم سے بیزار ہو۔
قرب الٰہی کے زریعے ہی زیر فرمان لایا جاسکتا ہے یہ نفس جب ایک بار دیدار پروردگار سے مشوف ہو جاتا ہے تو عمر بھر کے لیے زینت دنیا،زینت عقبیاور حور وقصور کی لذت سے بیزار ہوجاتا ہے۔
خاص الحاق تجلی وہ ہے جو حروفِاسم اللہ ذات سے نمودار ہوتی ہے تو اپنی خودی کے غرور میں غرق ہو کر خدا سے بیگانا ہورہا ہے بھلا ایسی بے بصری کی حالت میں تجھے اسکی معرفت کیسے حاصل ہو سکتی ہے۔
دوران مشاہدہ نظر معرفت توحید حق تعالی اور مجلس محمد ص کی حضوری پر رہےکہ یہی اصل مقصود ہے،اس کےعلاوہ ہر مرتبہ دوری و رسواٸی کا مرتبہ ہے۔
عورتکے ساتھ اٹھنے بیٹھنےسے دو چیزوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔آول ۔جہالت دوم۔شہوت۔جو لوگ تسلیم و رضا کیچھری سے زبح ہو جاتے ہیں انہیں ہر لمحہ غیب سے ایک نٸی زندگی عطا کی جاتی ہے۔
جو شخص ہروقت تصور اسم اللہ ذات میں غرق رہتا ہے ،اسے تصدیق دل نصیب ہوتی ہے وہ اپنا تمام وقت معیت الٰہی میں گزارتا ہے۔
0 Comments