Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

مسکان نے نعرہ تکبیر کیوں لگایا؟ Meet Muskan: The Muslim student who “bravely” faced-off RSS goons in India’s Karnataka

مسکان نے نعرہ تکبیر کیوں لگایا؟ Meet Muskan: The Muslim student who “bravely” faced-off RSS goons in India’s Karnataka
مسکان
ابتدا میں میں نے سوچا میں خاموشی سے چلی جاٶں گی لیکن وہاں بہت سے نعرے بلند ہو رہے تھے۔میں نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا کیونکہ میں بہت ڈر گٸی تھی۔جب میں ڈرتی ہوں تو اللہ کا نام لیتی ہوں۔
گزشتہ دو دنوں سے مسکان کی ایک ویڈیو واٸرل ہے۔جس میں وہ حجاب پہن کر اپنی سکول میں داخل ہوتی ہے اور اس دوران انہیں دیکھ کر ہجوم جے شری رام کےنعرےکرتا ہے اور ان کا پیچھا کرتا ہے۔
ہجوم کی طرف سے نعرے بلند کٸے جانے پر وہ مڑتی ہےاور ایک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر  کا نعرہ لگاتی ہے۔مسکان کا کہناہے کہ مجھےکچھ معلوم نہیں تھا۔میں ہمیشہ کی طرح کالج جارہی تھی۔باہر سے آنے والے کچھ لوگ گروپ کی شکل میں کھڑے ہو گٸے اور مجھ سے کہا آپ برقہ پہن کر کالج کے اندر نہیں جاٸے گی۔اگر آپ کو کالج کے اندر جانا ہے تو آپ کو حجاب اور برقہ اتار کر اندر جانا ہوگا۔اگر آپ برقے میں رہنا چاہتی ہے تو واپس گھر چلی جاٸیں مگر میں اندر آگٸی۔
ابتدا میں میں نے سوچا کہ میں خاموشی سے چلی جاوں گی۔لیکن وہاں بہت نعرے بلند ہورہے تھے برقہ ہٹاو اور جے شری رام جیسے نعرے لگ رہے تھے۔
میں نے سوچا تھا میں کلاس میں جاوں گی لیکن وہ تمام لڑکے میرے پیچھے ایسے آرہے تھے جیسےوہ سب مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔وہ تیس سے چالیس افراد تھے میں اکیلی تھی۔ان میں انسانیت نہیں تھی اچانک وہ میرے پاس آۓ اور چلانا شروع کر دیا۔کچھ نے ذرد رنگ کے سٹارز پہنے ہوۓ تھے اور میرے منہ کے سامنے آ کر اسے لہرانے لگے۔وہ کہہ رہے تھے جے شری رام چلے جاو برقہ ہٹاو۔
جب میں پہلی بار سکول گٸی تھی تب سے میں نے حجاب پہننا شروع کیا تھا۔کالج میں کوٸی مسعلہ نہیں تھا سب کچھ پہلے جیسا  تھا۔میں حجاب پہن کر کلاس میں جارہی تھی۔میں کلاس میں برقہ نہیں پہنتی صرف حجاب پہنتی ہوں۔
میں اپنے بال چھپا کر کلاس لیتی ہوں لیکن اس دن وہ لوگ مجھے کیمپس میں داخل نہیں ہونے دے رہے تھے۔ان کی بڑی تعداد باہر سے آٸی ہوٸی تھی۔کالج کے چند طالبعلم بھی وہاں موجود تھےوہ کہہ رہے تھے برقہ اتار دو ورنہ کالج نہیں جا سکتی۔وہ سب مجھے ڑرا رہے تھے میرے سامنے چار لڑکیاں آٸی گیٹ بند ہوۓ پھر کسی طرح پرنسپل صاحب آٸے۔پرنسپل صاحب اور اساتذہ مجھے باحفاظت اندر لے گٸے۔لڑکے اس پر آوازیں نکالتے چلے گٸے وہ رو رو کر اندر چلی گٸی ۔پھر میرے ساتھ بھی وہی ہوا۔میں نہیں رویا میں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔میں نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا کیونکہ میں ڈر گٸی تھی۔جب ڈر لگتا ہے تو اللہ کا نام لیتی ہوں۔جب میں اللہ کا نام لیتی ہوں تو ہمت پیدا ہوتی ہے۔
کالج میں ہمارے پرنسپل نے خود کہا تھا آپ حجاب پہن کر آسکتی ہیں۔بیرونی عناصر آ کر ایسا تماشا بنا رہے ہیں۔پرنسپل صاحب نے خود کہا جیسے آپ پہلے آیا کرتے تھے ایسے ہی آٶ کوٸی مسعلہ نہیں ہے یہ باہر کے لوگ آ کر اسطرح کے مسعلے کر رہے ہیں۔

Post a Comment

1 Comments