آپ نے بہت سارے ایسے لوگ دیکھے ہوں گےجو کسی کے ساتھ کسی بھی طرح سے بہت ہی کھل کے بات کر لیتے ہیں کہ ان کا کانفڈنس کسی بھی حالت میں کم نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کی دوست بھی بہت ذیادہ ہوتے ہونگے۔ان لوگوں کو دوسرے لوگ زیادہ پسند بھی کرتے ہونگے اور جب کبھی ایسے لوگوں سے کوٸی دوسرا انسان ملتا ہےتو وہ انسان ان لوگوں کی شخصیت کا ان لوگوں کی کنفڈینس کا دیوانہ ہو جاتاہے۔
ان لوگوں کا کنفڈنس زیادہ لوگوں کا دل کو چھو جاتا ہے اور انکا فین بن جاتے ہیں۔کنفڈینس کم ہونے کی وجہ سے آپ کسی بھی اچھے انسان کے ساتھ اچھے رشتے نہیں جوڑ پاتا ہے۔ممکن ہے لڑکا ہو تو لڑکی سے لڑکی ہو تو لڑکے سے بات کرنے میں ڑرتا ہے۔آپ کچھ لوگوں کے سامنے سکول میں جا کے بات کرنے سے ڈرتے ہیں۔کوٸی بھی حالت ہو جیسے بھی حالت ہو آپ یہ ڈرنا ہچکچانا ،شرمانا یہ چھوڑ دیں پھر دیکھیں گا کہ لوگ آپ کی طرف کس طرح سےکھنچے چلے آٸیں گے۔
لوگوں کو آپ کے ساتھ وقت گزارنے میں،آپ کے ساتھ بات کرنے میں اور آپ کے ساتھ رہنے میں زیادہ مزہ آۓ گا۔آپکی شخصیت طاقتور ہو جاۓ گی۔اگر آپ یہ سمجھ جاۓ کہ یہ شرمیلا پن آتا کہاں سے ہےتو پھر اس کو ختم کر کے کنفڈنس انسان بننا آپ کے لیے کافی آسان ہوجاۓ گا۔
ساٸنٹس نے شرمیلے لوگوں پر ریسرچ کی جہاں پہ ساٸنٹس کو یہ لگا کہ شرمیلا پن کچھ حد تک ہمارے جسم کے اندر ہوتا ہے یعنی اگر ہمارے ماں باپ بڑے بزرگ ہیں اور شرمیلےتھے تو چانسس ہے کہ ہم بھی شرمیلے ہوں۔اگر ہمار ماں باپ بڑے بڑے بزرگ بڑے کانفڈنس تھے تو ممکن ہے ہم بھی بڑے کنفڈنس ہونگے۔آپ جو کچھ بھی آپ کے ماں باپ کا اس میں کردار ہیں۔لیکن ساٸنٹس نے باربار ریسرچ کی تو ان کو پتا چلاکہ آپ کا شرمیلا پن آپ کے جینس پہ ڈپنٹ نہیں کرتا بلکہ آپ کے ماحول پہ منحصر ہوتا ہے جہاں پہ آپ بڑے ہوۓ ہیں۔
کس طرح کے حالات تھے یا ہیں ان پہ منحصر کرتا ہے۔جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ بلکل خالیہوتا ہے اس لیےایک خالی پیپر کی طرح بعد میں لوگ اسکی پرورش کرتے ہیں اس کے آس پاس رہتے ہیں وہ اس واٸٹ پیپر پہ جو لکھتے جاتے ہیں وہ بچہ ویسا ہی بنتا جاتا ہے۔جیے اگر کسی بچے کے والد نےیا ٹیچر اسکو نالاٸق سمجھتے ہیں تو وہ بچہ بھی اپنے آپ کو نالاٸق سمجھنا شروع کر دیتا ہےبیشک اسکا دماغ باقی پوری دنیا سے تیز چلے۔
اگر وہ بچے کو بیوقوف سمجھتا ہے تو وہ بیوقوف بننا شروع ہوجاتا ہے اور ویسا ہی بن جاتا ہے۔اور اس بے چارے کو پتا بھی نہیں ہوتا کہ وہ زہیں ہے۔ویکیپڈیا کے مطابق جب بچے کو مارا پیٹا جاتا ہےیا پھر بچے کو ایموشنلی انسلٹ کیا جاتا ہے اس کو نیچا دیکھایا جاتا ہے تو اس وقت وہ بچہ اپنے آپ کو ایک غلط انسان سمجھنا شروع کرتا ہے اور اپنے اندر ماننا بھی شروع کر دیتا ہے۔اس کو اپنے آپ میں کوٸی غلطی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔اور وہ اپنے آپ کو برا اور کمتر سمجھنا شروع کر دیتا ہے۔
اور اسکی لاٸف پیپر پر اس کے رشتےدار اس کے والیں دوست براٸیاں ہی لکھ کے بھر دیتے ہیں اور اسکی وجہ سے وہ دوسروں سے باتکرتے وقت ڈرتا ہے ہچکچاتا ہے۔اسکے اندر شرمیلا پن آجاتا ہے۔اور اسکا کنفیڈنس بلکل ختم ہو جاتا ہے۔جس کی وجہ سے زندگی کے ہر میدان میں اس کے لیے مسعلے اور پریشانیاں ہوتی ہیں۔
شرمیلا پن کیسے دور کیا جاۓ
جب بھی آپ ڈرتے ہیں یا گھبرا جاتا ہے تو آپ نے اپنے آپ سے پوچھنا ہے کہمیں کیوں ڈر رہا ہوں۔کیوں دوسرے لوگوں سے مختلف ہوں۔اور دنیا میں کوٸی انسان تب تک نہیں بدل سکتا جب تک خود نہ چاہے اس لیے دنیا میں جو تیز اور کنفڈنس والے لوگ ہیں وہ بھی آپ جیسے ہی انسان ہے۔
0 Comments