تعریف اور خوشامد میں بڑا فرق ہوتا ہے تعریف آدمی کے کام کی ہوتی ہے اور خوشامد کام کے آدمی کی۔خوشامد ایک ایسا زہر ہے جس کی مٹھاس بہت اچھی ہوتی ہے لیکن یہ کام کے آدمی کو کسی کام کا نہیں چھوڑتا۔
مطلبی لوگوں کو آپ کےگھر کا کوا بھی مور لگتا ہےاور جس سے مطلب نہ ہو ان کا بھوکا بچہ بھی اسے چور لگتا ہے۔اس لٸے چمچوں سے ہمیشہ دوری بنا کر رکھو ورنہ یہ آہستہ آہستہ آپ ہی کو چٹ کر جاٸیں گے۔
مطلبی انسا کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہایسے لوگ برے وقت میں آپ کا ساتھ دینے بجاۓ آپ کی کمیاں گنوانے لگ جاتے ہیں۔وہ ایک انگلی جو مشکل وقت میں آپ کی آنسو پونچھتی ہے ان دس انگلیوں سے کہیں بہتر ہے جو آپ کی کامیابی پر تالیاں بجاتی ہیں۔
کچھ لوگ چپل کی طرح ہوتے ہیں جو ساتھ چلتے بھی ہیں اور پیچھے سے کیچڑ اچھالتے بھی ہیں۔اس دنیا میں لوگ اپنے خون کی شوگر کو تو باقاعدگی سے چیک کرواتے ہیں لیکن اپنی زبان کی کڑواہٹ کو کبھی چیک نہیں کرواتے۔
بعض لوگوں کے الفاظ میں اتنا زہر گلا ہوتا ہےجو سالوں پرانے رشتوں کو توڑنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔کڑوے الفاظ تمام اچھی یادوں کو مٹا دیتے ہیں لیکن یاد چاہے کتنی بھی اچھی ہو وہ بولے ہوۓ کڑوے الفاظ کے اثر کو کبھی ختم نہیں کر پاتی۔
کٹی ہوٸی ٹہلیاں سایہ نہیں دے سکتی توڑے ہوۓ پھول کی خوشبو اڑ ہی جاتی ہے۔جھٹڈ سے پیچھے رہ جانے والی بھیڑ بھیڑیے کا شکار بن جاتی ہے۔اس لٸے ہر حال میں خود کو مضبوط بناو ورنہ گرے ہوۓ مکان کی طرح لوگ انٹیں تک اٹھا کر لے جاٸیں گے۔
صرف ایک وعدہ اپنے آپ سے زندگی بھر نبھانا جہاں آپ غلط نہ ہوں وہاں سر کبھی مت جھکانا کیونکہ مضبوط ہونے کا مزہ تب آتا ہے جب ساری دنیا آپ کو کمزور بنانے پر تلی ہو۔ضاٸع نہ کیجیے اپنے الفاظ کسی کے لٸے خاموش ہو کر دیکھیے آپ کو سمجھتا کون ہے۔
امیر لوگ تو روشنی کیلیے اپنے گھر میں چراغ جلاتے ہیں جبکہ غریب لوگ کصی دھوپ میں خود کو جلاتے ہیں۔
0 Comments