وقت جب فیصلہ کرتا ہےتب گواہوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔بہترین تنقید وہ ہے جس کے زریعے دوسروں کی انا کو نہیں بلکہ ضمیر کو جھگایا جاۓ۔و چیزیں آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہیں۔آپکا صبر کہ جب آپ کے پاس کچھ نہ ہو ،دوسرا آپ کو برتاٶ کہ جب آپ کے پاس سب کچھ ہو۔
پریشانی میں مذاق اور خوشی میں طعنہ مت دو کیونکہ اس سے رشتوں میں موجود محبت ختم ہو جاتی ہے۔خود کو برا کہنے کی ہمت نہیں اس لیے کوگ کہتے ہیں کہ دنیا خراب ہے۔کچھ حادثات انسان کو رب سے جوڑنے اور گناہ چھوڑنے کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔
ہمیں وہ نہیں ملتا جو ہم خواہش کرتے ہیں،،ہمیں وہ ملتا ہے جس کے ملنے کا ہمیں یقین ہوتا ہے۔خوبصورتی اور حسن خاموش ہو تو تب بھی وہ بولتا ہے۔
اگر کتا سیا ہوا ہو تو اسے سویا ہی رہنے دو کیونکہ وہ بیدار ہوتے ہی آپ پر بھونکے گا۔
اگر کسی خاندانی اور شریف انسان کو عزت دیں گے تو بدلے میں،وہ بھی عزت دے گا لیکن اگر کسی بے نسل انسان کو عزت دیں گے تو وہ آپ کی عزت کو اچھالے گا۔جب اندر کی آگ،باہر کی آگ سے بڑھ جاۓ تو کوٸی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
زندگی کے ساتھ سچ
دنیا میں ماں باپ کے علاوہ سب رشتے مطلبی ہیں۔
ایک غریب اور لاچار کا کوٸی دوست نہیں ہوتا۔
لوگ روپے پیسے سے محبت کرتے ہیں،انسانوں سے نہیں۔
آج جس سے زیادہ محبت ہوگی،تکلیف بھی وہی سب سے زیادہ دیتا ہے۔
سچ بہت آسان ہوتا ہے لیکن جب سچ کی وضاحت کرنی پڑ جاۓ تو وہی سب سے مشکل بن جاتا ہے۔
لوگ اچھی سوچ کو پسند نہیں کرتے،جو اچھا نظر آۓ،اس کو پسند کرتے ہیں۔
زندگی میں آپ کا دو طرح پتا چلتا ہے ایک ،،جب آپ کے پاس کچھ نہ ہو دوسرا آپ کے پاس سب کچھ ہو۔
درخت بھی انسانیت کا درس دیتا ہے اسے جو بھی پتھر مارے تو بدلے میں اسے پتھر نہیں مارتا بلکہ میٹھا پھل دیتا ہے اور اپنے دامن میں آرام کرنے والے کو سایہ۔
لوگوں کو احترام کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ کو ان سے کوٸی کام پڑا ہے بلکہ یہ تو آپ کے دینداری اور تربیت کی عکاسی ہے۔اس لیے خود کو اچھے اخلاق سے مالا مال کیجیے اور عاجزی اپنا کر بڑا بنیں۔
جہیز کیا ہوتا ہے اس باپ سے پوچھو جس کی زمین بھی چلی گٸی اور بیٹی بھی۔کسی نے کہا تھا انسان کبھی برا نہیں ہوتا اس میں براٸیاں ہوتی ہیں اس لیے انسان سے نہیں اسکی براٸیوں سے نفرت کرو۔
ہمارے معاشرے میں ناک ہوتی ہی مردوں کی ہے اور ایسی عجیب کہ کسی کی بہن بیٹی کو چھڑنے پہ نہیں کٹتی بلکہ اپنی بیٹی کے چھڑنے پر کٹ جاتی ہے۔زبردستی کی شادی کروانے یا طلاق دلوانے پر نہیں کٹتی مرضی کی شادی یا طلاق پہ کٹ جاتی ہے۔اپنے یا بیٹے کے کرتوتوں پہ نہیں کٹتی بیٹی یا بہن کی زرا سی غلطی پر کٹ جاتی ہے ایسی ناک گردن سمیٹ کٹ جاۓ تو بہتر ہے۔
لوگ خاموش کو انھا بھی سمجھ لیتے ہیں۔درد روح میں ہو تو دوا کام نہیں آتی اس تکلیف کا علاج صرف سجدہ ہے۔انسان کام کے استعمال کے لیے نہیں ایک دوسرے کے کام ضرور آٸیں مگر استعمال مت کریں کام زندہ آتے ہیں اور استعمال بےجان چیزیں کی جاتی ہے۔
تعلقات اکثر قصور سے نہیں زہن کے فتور سے خراب ہوتے ہیں۔بہت خاموشی سے ٹوٹ گیا وہ ایک بھروسہ جو تجھ پہ تھا۔زمانے نے عجیب پلٹا کھایا ہے ،پہلے عبادت چھپ کر اس لیے کرتے تھے کہ کہیں شہرت نہ ہو جاۓ اور اب اس لیے چھپا کر کرتے ہیں کہیں لوگ مذاق نہ اڑاٸیں۔
دھوکے کی خاصیت ہے کہ دینے والا اکثر کوٸی خاص ہی ہوتا ہے۔لوگ مذہب کے لیے لڑتے یں جھگڑتے ہیں اور اسی کی طرح مرجاتے ہیں لیکن دین کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتے۔
انسان کو سکون اس وقت بدباد ہونا شروع ہو جاتا ہے جب وہ اپنا سکون کسی اور میں تلاش کرے۔ہمیں پتا ہی نہیں ہوتا کہ ہمارا رب ہمیں کس کس مقام پر گرنے سے بچاتا ہے۔
0 Comments