Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

بلتستان کے روایتی کھانے اور ان کے فوائد

بلتستان کے روایتی کھانے اور ان کے فوائد

آؤ  روایتی کھانوں کی طرف لوٹ چلیں ۔۔۔
اگر آپ غور کریں تو گزشتہ کچھ سالوں میں سرزمین گلگت بلتستان میں اچانک ہارٹ اٹیک سے مرنے والوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے ،  اس کے علاؤہ چھوٹے چھوٹے لڑکوں میں بھی ہای بلڈ پریشر اور شوگر کی بیماریاں عام ہیں ، بلکہ شوگر کی بیماری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ یار لوگوں نے میٹھا کھانا تو چھوڑ میٹھا بولنا بھی بند کر دیا ہے ، ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم اپنے کھانے پینے کی چیزوں اور طرز رہائش یا لائف سٹائل پہ غور کریں ، اور بازاری کھٹی میٹھی چیزوں کو چھوڑ کر دیسی کھانوں کی طرف توجہ دیں ۔ اسی پیغام کو عام کرنے کے لیے گزشتہ روز معروف سماجی کارکن ،مرہم فاؤنڈیشن کے بانی اور ہمارے انتہائی ہر دلعزیز دوست سلیم رضا نے اپنی رہائش  گاہ پر کچھ دوستوں کی دعوت کا اہتمام کیا ، اس دعوت میں الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے دوستوں کے علاؤہ کئی ایک سماجی شخصیات و سوشل ایکٹوسٹ دوستوں نے شرکت کی ، دعوت کی خاص بات یہ تھی کہ درجن بھر کھانے کے اقسام میں کوی ایک بھی موجودہ ہوٹلوں میں پکنے یا آج کل استعمال ہونے والے کھانوں میں سے نہیں تھا اور مہمانوں کو خوش آمدید کہنے سے کھانوں کو سرو کرنے تک کی تمام کاروائی میں بھی بلتی ادب و ثقافت کو ملحوظ خاطر رکھا ،  کولڈ ڈرنکس کے بجائے لسی سے تواضع کی۔۔  معزز مہمانوں کو گھر کے دروازے پر ہرمل اور عود و عنبر کے خوشبودار دھویں سے استقبال کیا جسے مقامی زبان میں اسمن تنگما کہا جاتاہے ، کمرے میں مہمانوں کے بیٹھنے پر " فیاق مار" سے تقریب کا آغاز ہوا ، فیاق مار کی رسم کھرمنگ سائڈ پہ ابھی بھی رائج ہے اور انتہائی معزز مہمانوں کے لیے لایا جاتا ہے ، غالباً یہ بون مذہب میں متبرک بھی سمجھا جاتا تھا ، اس رسم میں میزبان دائیں ہاتھ میں دیسی مکھن جبکہ بائیں ہاتھ میں چینی کی پلیٹ لے کر دربار میں آتا ہے اور کسی بزرگ مہمان سے شروع کرکے  تمام  مہمان ایک ایک نوالہ مکھن کا چینی سے مکس کر کے کھاتے ہیں ، لیجئیے اب مہمانوں کا ہاتھ دھلوا لئے جا رہے  جو کہ بلتی ثقافت و ادب کا حصہ اور سنت نبوی بھی ہے ،  اب دسترخوان بچھا کے  روایتی کھانوں کی رکابیں اتاری جا رہی ، یہی روایتی کھانے ہیں جن کی وجہ سے یہاں کی دیواریں  سدا بہار جوان رہنے کی اشتہارات سے محروم ہیں ۔۔ آئیے ذرا ان روایتی کھانوں پہ ایک نظر ڈالتے ہیں ۔
یہ مرزن کہلاتا ہے ، جو کے آٹے کو حلوے کی طرح پکا کے اسے ایک سجاوٹ کے ساتھ تھالی پہ رکھ کر درمیان میں اسی حلوہ نما زان سے ایک کٹورہ بنا کے ، کٹورے کو دیسی مکھن سے بھرا کے آپ کے سامنے ہے اسے زدئیر کہتے ہیں ۔۔
پڑاپو : اس کی بھی کئی اقسام ہیں اور ہر قسم کے لیے الگ الگ مٹیریل
بلتستان کے روایتی کھانے اور ان کے فوائد

قچاہیے ، معروف اقسام یہ ہیں مسکورو پڑاپو، چھو بلے پڑاپو ، سنیار فیٹی پڑاپو، جو یا بک وہیٹ کے آٹے سے پڑاپو پکا کے اخروٹ کے گودوں کو پیس کر اس میں مکس کریں تو مسکورو ، خوبانی کے تیل میں فرائی کریں تو سنیار پڑاپو جبکہ آٹا ملے پانی میں پکائیں تو چھو بلے پڑاپو بنتے ہیں ہر ایک کا ذائقہ الگ ۔۔۔ 
چھوٹا گوشت لےلیں ،قصای سے اوجھڑی بھی تھوڑا لے لیں ،اب جو کے آٹے میں چربی ، کلیجی، پیاز، دھنیا،ادرک لہسن وغیرہ مکس کر لیں اور اسے اوجھڑی میں بھر لیں دونوں سرے بند کر کے پانی میں پکا لیں مزیدار ڈش تیار ہے جسے ننگ سکانگ کہا جاتا ہے۔۔۔
تازہ شلجم کو گول ٹکڑوں میں کاٹ لیں ، پانی میں گیری پیس کر ڈال لیں اور شلجم کے ٹکڑوں کو اس پانی میں نمک ملا کے پکا لیں ایسا مزیدار ڈش کہ یرقان کے مریض بھی کھالیں تو ہفتہ دس دن میں تندرست ہوجاے ۔۔۔
گندم کو کوٹ کے چھلکے اتار دیں ، مٹر کے دانے مکس کریں ، خوشبودار جڑی بوٹی شمدون ملالیں اور خوب ابال لیں لیجیے ردونگ بلے آپ کے سامنے حاضر۔۔
اب آخر میں سویٹ لایا جا رہا ، مگر ٹھہرئیے یہ وہ سویٹ نہیں جو آپ سمجھ رہے کیمکل ملے کسٹرڈ  یا کھیر وغیرہ ہو، بلکہ خوبانی کے اعلیٰ کوالٹی ہلمان کو سکھا کے سٹور کرتے ہیں  اور اسی کو ابال کے ٹھنڈا کرکے مزیدار سویٹ بنا لیا ہے بسم اللہ کیجیے۔۔۔ 
آخری آئیٹم کو بلتی زبان میں فیاخ تد کہا جاتا ہے جس کا مطلب اب مہمان جانے کی اجازت لے سکتے ہیں ، فیاخ تب میں خشک خوبانی،اخروٹ ،اور گیری کو تھالی میں سجا کے لایا جاتا ہے ، خوبصورتی کے لیے کبھی کبھار رنگ برنگے چاکلیٹ یا سرخ سرخ سیب بھی تھالیوں میں رکھا جاتا ہے ، آپ چاہیں تو اسے لے کے بھی جا سکتے ہیں۔۔
آگیا نا مزا ؟ تو یار کیوں نہ ہم اپنی دعوتوں میں ان روایات کو فروغ دیں ؟   کیا کہا خرچہ بہت ہے اس پہ !!! ارے نہیں جناب آپ حساب لگا لیں چاول اور چکن سے تو یہ سستا پڑے گا آپ کو اور کھانے والے خوش بھی ہوں گے صحت مند بھی ۔۔ ہے نا ؟ تو اگلی باری آپ کی آپ اہتمام کریں ۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments