Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

خوشی،سکھ اور سکون سے رہنے کا راز The secret to happiness, peace and tranquility

خوشی،سکھ اور سکون سے رہنے کا راز The secret to happiness, peace and tranquility
اگر آپ خوشی کا سکھ کا سکون کا  راز جاننا چاہتے ہیں۔اگر آپ کے پاس سب کچھ ہے لیکن پھر بھی آپ دکھی ہیں تو یہ کہانی ضرور سنیں۔
کسی گاٶں میں ایک سیٹھ آدمی رہتا تھا۔وہ بہت امیر تھا۔اسکا خزانہ بیش قیمتی زیورات سے بھرا ہوا تھا۔میلوں تک پھیلی ہوٸی اس کی زمینیں تھیں۔اس کی ایک بہت بڑی حویلی تھی جس میں کٸی نوکر چاکر اس کی خدمت کیلیے ہاتھ باندھے کھڑے ہوتے تھے۔
لیکن اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اس کے دل کو سکون نہیں تھا وہ ہر وقت دکھی رہتا تھا۔ایک دن کسی نے اس کو بتایا کہ قریب ہی ایک دوسرے گاوں میں ایک درویش رہتا ہے۔وہ لوگوں کو ایسا طریقہ سیکھا دیتا ہے اس سے من چاہی خوشی مل جاتی ہے۔
سیٹھ یہ بات سن کر بڑاخوش ہوا اسے امید لگ گٸی تھی کہ اب اس کی زندگی میں سکون آجاۓ گا۔وہ درویش کے پا چلا گیا اور کہا میرے پاس پیسے کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی مجھے سکون نہیں ملتا۔مجھے کوٸی ایسا طریقہ بتا دے جس سے میرے دل کو سکون مل جاۓ۔
سیٹھ کا خیال تھا کہ وہ درویش اسے کوٸی وظیفہ نتا دے گا یا کوٸی ایسا تعویذ دے گاجس سے اس کے دل کو سکون مل جاۓ گا لیکن درویش نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔اس نے سیٹھ کو سارا دن دھوپ میں بٹھاۓ رکھا اور خود جا کر آرام سے اپنے کمرے میں ساۓ میں بیٹھ گیا۔
شدید گرمی کے دن تھے گرمی اور پسینے سے سیٹھ کا برا حال ہو گیا اسے درویش پر بڑا غصہ آرہا تھا لیکن کسی طرح کر کے اس نے خود پر قابو پایا خود پ سکون رکھا۔اگلے دن درویش نے سیٹھ سے کہا کہ آج سارا دن تمہیں بھوکا رہنا پڑے گا تمہیں کھانے کو کچھ نہیں ملے گا۔سیٹھ سارا دن بھوکہ رہا گرمی اور بھوک سے اسکی حالت خراب ہوگٸی جبکہ درویش اور اس کے شاگرد اس کے سامنے بیٹھ کر مزے مزے کے کھانے کھاتے رہے۔
درویش کا رویہ دیکھ کر سیٹھ بڑا پریشان ہوا اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کہاں پھنس گیا ہے۔وہ تو یہاں بڑی امیدیں لے کر آیا تھا اور درویش اس کے ساتھ ایسا سلوک کر رہا ہےساری رات سیٹھ یہی سوچ کر پریشان ہوتا رہا کہ اب وہ کیا کرے ایک پل بھی وہ نہیں سو پایا۔
اگلے دن صبح سویرے اٹھ کر اس نے اپنا سامان سمیٹا اور واپسی کی تیاری شروع کر دی۔وہ ابھ کچھ ہی دور گیا تھا کہ درویش نے اس کا راستہ روک لیا اور بولا سیٹھ صاحب کیا ہوا بنا بتاۓ ہی واپس جارہے ہو۔
سیٹھ نے کہا کہ میں تو یہاں بڑی امیدیں لے کر آیا تھا میں تو دل کا سکون ڈھونڈنے آیا تھالیکن یہاں آکر تو مجھے ایسی مصیبتوں کا سانا کرنا پڑا ہے جو میں نے زندگی میں کبھی نہیں اٹھاٸی تھیں۔آپنے تو مجھے میری پرابلم کا کوٸی حل نہیں بتایا اسی لیے میں مایوس ہو کر جارہا ہوں۔
درویش نے کہا میں نے تمہیں اتنا کچھ دیا ہے  لیکن تم نے کچھ بھی نہیں لیا اتنا قیمتیسبق تمہیں سیکھایا ہے لیکن تم صحیح طرح سیکھ ہی نہیں پاۓ۔
پہلے دن جب میں نے تمہیں دھوپ میں بٹھایا  اور خود چھاٶں میں بیٹھا رہا تو میں نے تمہیں سکھانے کی کوشش کی کہ میری چھاوں تمہارے کسی کام نہیں آسکتی۔جب میری بات تہمارے سمجھ میں نہیں آٸی تو دوسرے دن میں نے تمہیں بھوکہ رکھا اور خود اچھی طرح پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔اسی سے میں نے تمہیں یہ بات سیکھانی چاہی کہ میرے کھانا کھانے سے تمہارا پیٹ نہیں بھرے گا۔تمہرا پیٹ تب ہی برے گا جب تم خود اپنے ہاتھوں سے کھانا کھاو گے۔اسی طرح اگر تم سکون چاہتے ہو تو میرے کوشش کرنے سے تمہیں کامیابی تمہیں سکون نہیں ملے گا۔
جس طرح تم نے اپنی دولت اپنی محنت سے کماٸی ہے اسی طرح اپنے دل کا سکون بھی تمہیں خود کوشش کر کے ہی کمانا پڑے گا۔اس لیے محنت کرو لوگوں کی مدد کرو خیرات کرو لوگوں کے کام آٶ اپنا سکون خود تلاش کرو تمہارے دل کو سکون ضرور ملے گا۔
یہ بات سن کر سیٹھ کی آنکھیں کھل گٸی اسے اپنے منزل تک پہنچنے کاراستہ مل گیا۔

Post a Comment

0 Comments