گھڑی کی سوٸی اوقات بتاتی ہے انسانی جسم بھی ایک گھڑی ہے او زبان اسکی سوٸی ہے جو بندے کی اوقات بتاتی ہے۔ضمیر کی کھڑکی کھلی رکھیے یہ آپ کی روح کو ٹھنڈی ہوا فراہم کرتا ہے۔
ویرانوں میں ایک کشش ہوتی ہے مگر وہاں رہنا کوٸی نہیں چاہتا،جیسے اجڑے ہوۓ لوگوں کو جاننا ہر کوٸی چاہتاہے مگر اپنانا کوٸی نہیں چاہتا۔
ہم نے صرف بولنا ہی سیکھا ہوتا ہے چپ رہنا نہیں،چپ رہنا بھی سیکھیے اچھی زندگی گزارنے کے لیے یہ بہت اہم ہے آپ کو پتہ ہو کہ کب کہاں چپ رہنا ہے وار کہاں بولنا ہے۔یہاں لوگ محبت نہیں کرتے بلکہ سودا کرتے ہیں اس میں کسی کی پاکیزگی جاتی ہے کسی کی سادگی کا ہنر،کسی کا جسم،کسی کی جان اور کسی کی ایمان۔
نظر کا تیز ہونا اچھی بات ہےمگر اتنی بھی تیز نہ ہو کہ سامنے بیٹھی عورت اپنا ڈوپٹہ ٹھیک کرنے پر مجبور ہو جاۓ۔اتنی تاخیر نہ کیجیۓ پلٹنے میں کہ چابیاں بے اثر ہو جاۓتالوں پر۔
ہر وقت لوگوں سے گلہ مند ہونا بےکار فعل ہے،کیونکہ لوگوں کا اپنیدل کشی کو ہر وقت آپ کے لیے برقرار رکھنا ان کے بس میں ہے ہی نہیں۔زندگی آپ سے کبھی معذرت کرنے والی نہیں سو اسے گزارنا سیکھیں۔
بعض اوقات خوشی کسی حصول کے بجاۓ اسے ترک کر دینے سے ملتی ہے۔غصہ کو پی جاٶ کہ نتیجہ کے لحاظ سے میں نے اس سے میٹھا اور أختتام کے لحاظ سے اس سے لذیز گھونٹ نہیں دیکھا۔
جب وقت کروٹ لیتا ہے،تو بازیاں نہیں زندگی بھی پلٹ جاتی ہے۔تنہا ہو جانا نظرانداز ہوجانے سے بہتر ہے۔خوش رہنے اور شکر کرنے کی نیت ہو تو ہر انسان کے پاس سینکڑوں وجوہات ہیں۔
مانگی ہوٸی توجہ عزت نفس کی توہین ہوتی ہے۔جب لالچ کے بازار عام ہو جاٸیں تو رشتوں کے شہر ویران ہوجاتے ہیں،پھر چاہے رشتے خون کے ہوں یا دوستی کے۔انسان کو رویہ صرف انہی کے ساتھ تلخ ہوتا ہے جن پر اس کا زور چلتا ہےاور جن پر زور نہیں چلتا ان کے لیے وہ منافق ہوتا ہے۔وسوسے کی روٸی کان سے نکال دوتاکہ آپکی کانوں میں آسمانی آوازیں آنے لگیں۔
جاہل پہلے گفتگو کو بحث میں تبدیل کرتا ہے پھر جب بات ہاتھ سے نکل رہی ہو تو بدگوٸی اور الزامات کا سہارا لیتا ہے۔جب انسان کسی کو نقصان پہنچاتا ہے،دراصل وہ اپنا نقصان کرتا ہے۔سمجھ کافی دیر کے بعد آتی ہے۔
ہر کسی کو ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا،بہت سی جگہ پر دل بڑا کرنا پڑتا ہے،درگزر کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر کوٸی نہیں سمجھتا آپ کو،اور ہر کسی کو آپ سمجھا نہیں سکتے۔صرف رب کی ذات ایسی ہے جو معافی مانگنے پر یہ نہیں پوچھتا کہ غلطی کیوں کی تھی؟
فکر میں رہوگے تو خو جلو گے بےفکر ہر گے تو دنیا جلے گی۔مکمل انسان وہ ہے جس کے پاس نصیحت کے لیے الفاظ کے بجاۓ اخلاق ،عمل اور بہترین کردار ہے۔دلوں میں بسنے والے پھول جیسے ہوتے ہیں،دنیاسے چلے بھی جاٸیں تو پیچھے یادوں کی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں۔
جب تک تم کامیاب نہیں ہوتے بہتر ہے سب کی چہرے پہچان لو،کیونکہ کامیاب ہونے کے بعد وہ شخص بھی عزت کرے گا جو سلام تک نہیں کرتا تھا۔محبتیں بانٹنے والے محبتیں سمیٹتے بھی ہیں۔محبت اتنی بانٹ دو کہ تمہاری طرف واپس آۓ تو سمیٹنا مشکل ہو جاۓ۔
ہم ایک ایسے زمانے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں صرف کامیابی ہمیں قابل عزت اور قابل رشک بنارہی ہے،ہماری انسانی خصوصیات اور خوبیاں نہیں۔ہمیں زندگی میں خوشی،کامیابی،مسکراہٹ،سکون اور محبتاتنا جینا نہیں سیکھاتی جتنا غم،ناکامی،رونا،اداسی،بےسکونی اور نفرت سکھا جاتی ہیں۔اس لیےان سب سے پریشان نہیں ہونا،آگ جلے گی تو روٹی پکے گی،انھیرا ہوگا تو روشنی کی قدر سمجھ میں آۓ گی۔
جس حال میں بھی ہیں۔شکر ادا کرنے کی کوشش کریں بس۔آخر کب تک اور صرف میرے ساتھ ہی کیوں والے سوالوں سے باہر نکالیں خود کو۔ایسی باتیں اشرف المخلوقات کو زیب نہیں دیتیں۔
ہم زندگی گزارنے نہیں بلکہ جینے آۓ ہیں۔زندگی جینے والے ہمت وحوصلہ سے گزار کر ایک ہی دفعہ مرتے ہیں جبکہ زندگی گزارنے والوں کو روز مرنا پڑتا ہے۔آپ کام کرنے والے بنو کیونکہ صرف باتیں کرنے والے بہت لوگ ہیں۔اپنی نیکیاں چھپانا آپ کی سوچ کا امتحان ہے اور دوسروں کی گناہوں کو چھپانا آپ کے کردارکا امتحان ہے۔
1 Comments
👏👏👏
ReplyDelete