Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

ازواج زندگی اور خوشگوار زندگی میں کامیابی کے سنہرے اصول The golden rule of success in married life and happy life

 

ازواج زندگی اور خوشگوار زندگی میں کامیابی کے سنہرے اصول The golden rule of success in married life and happy life

کافی عرصے سے اسطرح کے گروپس سے جڑا ہوا ہوں جو میاں بیوی انکے مسائل اور ان زندگی کو خوشگوار بنانے لئے بنائے گئے ہیں.

میں مرد یا عورت کسی ایک کا حمایتی نہیں بلکہ حقیقت کو تسلیم کرکے جواب اسی مناسبت سے دیتا ہوں پھر چاہے وہ مرد کے حق میں ہو یا عورت کے. پوسٹس بھی اسی حوالے سے مسائل کو دیکھ کر تحریر کرتا ہوں.
لیکن اکثر مرد اور عورتوں کی باتیں کمنٹ کی صورت میں دیکھ کر یقین کریں بہت دکھ محسوس کرتا ہوں.
ایک مرد اپنی بیوی کے سامنے اپنے ساس سسر کو گالیاں دیتا ہے یہ سن کر مجھے سمجھ نہیں آتا میں کس طرح اس مرد کی نفی کروں جو ساری زندگی لوگوں کی ڈانٹ, ڈپٹ اور گالیاں سن کر بھی اپنے گھر والوں کی کفالت کرتا ہے. پھر بھی وہ برا کہلاتا ہے. اے مرد مجھے معاف کرنا میں
میں ہار جاتا ہوں اس بیوی سے جو اپنے شوہر سے اپنے ماں باپ کے لئیے گالیاں سنتی ہے.
ازواج زندگی اور خوشگوار زندگی میں کامیابی کے سنہرے اصول The golden rule of success in married life and happy life

ایک بہو جسے ساس بیٹی بنا کر گھر لاتی ہے لیکن اس کی تکلیف میں ماں کا کردار ادا نہیں کرتی. اسکی تکلیف میں بھی اسے سارے گھر کے کام تھما دیے جاتے ہیں. جبکہ ماں تو جھوٹی تکلیف میں بھی بچوں کو کہتی ہے آرام کرو میں کرلونگی.
یہ سن کر مجھے سمجھ نہیں آتا میں کس طرح اس ساس کی نفی کروں جسکی بہو شادی کے چار دن بعد ہی شوہر کے ساتھ الگ ہوگئی. میں ہار جاتا اس ماں سے اس ساس سے جو یہ کہتی ہے کہ بہو کچھ بھی کرتی بس میرے بیٹے کو مجھ سے دور نا کرتی بیٹے کی ایک جھلک کو ترستی ماں کو میں کیا جواب دوں جسکا سب کچھ وہ بیٹا ہی تھا.
ازواج زندگی اور خوشگوار زندگی میں کامیابی کے سنہرے اصول The golden rule of success in married life and happy life
ایک بہن جو پہلے تو سارے گھر کے کام کرتی تھی لیکن بھابھی کے آتے ہی اس نے کام کرنا چھوڑدیا. یہاں تک بھائیوں کو بھڑکا کر بھابیوں کا جینا حرام کردیا.
یہ سن کر مجھے سمجھ نہیں آتا میں کس طرح اس بہن کی حمایت کروں جو بھائیوں کو ماں کی طرح پالتی ہے. بھائیوں کے بچوں پر جان نچھاور کرتی ہے. میں کس طرح اس بہن کی نفی کروں جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر کسی اور کے گھر چلی جاتی ہے جو اپنا حصہ تک اس وجہ سے نہیں مانگتی کہ چند پیسوں کے لئیے میرے بھائیوں سے رشتے خراب نہ ہوں میں کیا جواب دوں بس سوچ میں گم ہوجاتا ہوں جب دو الگ الگ بہنوں کے رویوں پر تنقید کا نشانہ ایک جیسا ہوتا ہے.
ایک مرد جو نشہ کی حالت میں میں بیوی کو مارتا ہے یہ سن کر میں کس طرح اس مرد کی حمایت کروں جو اپنی بیوی کے لئے اپنے گھر والوں سے لڑجاتا ہے اور اسکو اس پریشانی سے نا گزرنا پڑے اسلئیے الگ ہوجاتا ہے. چاہے لوگ اسے رن مرید کہتے رہیں.
ایک بیوی شوہر کی کمائی سے خریدے ہوئے موبائل فون سے شوہر کی ہی برائیاں سارے زمانے سے کررہی ہوتی ہے. یہ دیکھ کر میرا خون جل جاتا ہے.
لیکن میں ہار جاتا ہوں اس بیوی سے جو ساری زندگی طلاق کی دھمکیوں پر گزاردیتی ہے جسکا نا میکہ اپنا ہوتا ہے اور نا سسرال. وہ تو ہر دکھ غم سہتے بچوں کو پالتے ہوئے بے بس زندگی گزارتی چلی جاتی ہے. میں کس طرح اس بیوی کی نفی کروں.
ایک مرد جو اپنی بیوی کی ہر غلطی کو بھول کر اس کے ساتھ گھر بسانے کی ہمیشہ کوشش کرتا ہے.
لیکن میں بے بس ہوجاتا ہوں اس بیوی کے آگے جسکا شوہر باہر کی عورتوں یا پھر گرل فرینڈ کا عاشق ہو. میں کیا جواب دوں اور کس طرح مرد کی عزت کرواؤں اس عورت سے جسکے شوہر نے بیس سال اسکی جوانی کے لئیے اور پھر طلاق دے کر دوسری شادی کرلی میں خاموش ہوجاتا ہوں اس عورت کے آگے.
میں کیا جواب دو اس عورت کو جو یہ کہتی ہے کہ ساس صبح شام, بیٹی کے ساتھ مل کر ذلیل کرتی ہیں. اور شوہر کچھ نہیں کہتا. الفاظ ختم ہوجاتے ہیں میں کس طرح سسرال کو اسکا گھر کہوں جب بات بات پر اسے گھر چھوڑدینے کی دھمکیاں ملیں.
ازواج زندگی اور خوشگوار زندگی میں کامیابی کے سنہرے اصول The golden rule of success in married life and happy life

میں کس طرح عورت کو مرد کی چار شادیوّں کا حوالہ دوں خاموش ہوجاتا ہوں جب کوئی عورت یہ بتاتی ہے کہ مجھے چھ مہینے سے میکے میں چھوڑا ہوا ہے یہاں تک کال بھی نہیں کرتے. اس پر آپکا یہ چار شادیوں کا حوالہ تیر کی طرح لگتا ہے.
دل پر لگتی ہیں یہ باتیں جب کوئی عورت یہ کہتی ہے کہ سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہیں عورت کے لئے ہمیشہ اپنا دل کھلا رکھتے ہیں. جبکہ وہ ہی مرد ساری زندگی اسی عورت پر اور بچوں پر قربان کردیتا ہے.
جملے تو بہت ہیں جنکو پڑھ کر کچھ وقت کے لئے خاموشی اور سوچ میں گم ہوجاتا ہوں لیکن چونکہ پوسٹ طویل ہوگئی ہے.
اختتام میں یہ کہنا چاہوں گا میں بیوی, بہو, بیٹی, شوہر, ساس ہر رشتے کو اس کے مقام کے حساب سے عزت دلوانا چاہتا ہوں لیکن یقین کریں ہر رشتے میں ہی کچھ لوگوں کے ذاتی تجربے کی بنیاد پر میرے پاس الفاظ ختم ہوجاتے ہیں کہ میں کس طرح اس رشتے کی حفاظت کروں. ایک ہی رشتے کو ملنے والے دو مختلف رویوں کی بنیاد پر ایک جیسی تنقید کا نشانہ بنانا میرے بس میں نہیں. میں ایک وقت تک وضاحت دے سکتا ہوں لیکن ظلم کی انتہا پر وضاحت دینا میرے بس میں نہیں.

Post a Comment

0 Comments