Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

Blood Pressure بلڈ پریشر

Blood Pressure بلڈ پریشر
اس بیماری کے بارے میں ہر ایک کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ کیا بیماری ہیں۔جو ہمارا دل ہے وہ زور سے سکڑتا ہے سکڑنے کی وجہ سے اس میں بلڈ نکلتا ہے اور وہ جو خون ہے وہ ایک بڑی شریان جس کو ایوٹا کہتے ہیں وہ بڑی ایوٹا سے نکلتا ہے اور اس کے بعد وہ پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔جب وہ نکلتا ہےتو ایک پریشر ڈالتا ہے خون کی شریانوں کے اوپر وہ ایک بڑی شریان ہوتی ہے پھر اور چھوٹی پھر اس سے چھوٹی۔تو وہ جو پریشر ہے وہ پریشر جوں ہی دباتا ہے تو ایک پریشر اوپرسے جاتا ہے اس کے بعد دل جوں ہی سکڑتا ہے یعنی سکڑنےکے بعد پھیلتا ہے تو جو دوسری رگیں ہوتی ہیں جن کو وہنز کہتے ہیں ان سے خون دل میں واپس آجاتا ہے۔اور جوں ہی وہ واپس آجاتا ہے آرٹیز میں پریشرز کم ہوجاتاہےاب جب ہارڑ زور سے سکڑتا ہے تو وہ جو پریشر ہے اسے ہم کہتے ہےاوپر والا پریشر یا سسٹولیک بلڈ پریشر اور دل جب پھیلتا ہے اور بلڈ واپس آتا ہے اور بلڈ پریشر نہچے آ کے جہاں رکتا ہے تو وہ ہے ڈاٸسٹولیک بلڈپریشر ان سب کو کہتے ہے کاڈیکس سایکل اس ساٸیکل کے دوران جو زیاددہ سے زیادہ پریشرہوتا ہے اس کو سسٹولک کہتے ہیں جس کو ہم کہتے ہے اوپر والا پریشر اور جو نیچے والا پریشر ہوتا ہے وہ سب سے کم ہوتا ہے اور یہ جو بلڈ پریشر ہے وہ یہ طے کرتا ہے کہ خون کو جسم کےتمام خلیوں تک پہنچانا ہے۔اب جسم کےایک ایک خلیے جس کو سیل کہتے ہیں وہاں تک اس نے پہنچنا ہے وہ گردوں کے سیل بھی ہیں وہ جگر کے سیل بھی ہیں وہ انتڑیوں کے بھی ہیں وہ دماغ کے بھی ہیں جسم کےہڈیوں کے بھی ہیں پھیپھڑوں کے بھی ہیں تمام تک وہ پہنچتے ہیں۔پہنچ کر وہاں وہ آکسیجن پہنچاتا ہے جوکہ ہر سیل کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن چاہیے ہوتی ہے اور وہاں سے واپس کاربن ڈاٸی آکسیایٸڈ لے کے آتا ہےاور جس کےعلاوہ جتنی خوراک جانی ہے  جو ضروریات کی چیزیں جاتی ہیں وہاں لے کے جاتا ہے اور جو چیزیں وہاں سے لے کے آنی ہے لے کے آتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بلڈپریشر ہی فیصلہ کرتا ہے اسی پرڈیپنٹ کرتا ہے کہ کتنا زیادہ خون وہاں تک پہنچے گا لہزا سروں کی نگہداشت ان کی نشونما کیسے ہو گی بیض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ یہ بلڈ پریشر زیادہ ہو جاتا ہے اور بلڈ پریشر زیادہ تب ہوتا ہے جب خون کی شریانیں سٹف ہو جاتی ہے یعنی موٹی ہو جاتی ہے۔عینی ان کے اندر جو الاسٹیسٹی ہے وہ ختم ہو جاتی ہے ویسے تو بے شمار وجہ ہیں بلڈ پریشر کی لیکن جو مین وجہ ہےوہ یہ ہوتی ہے کہ خون کی شریانیں جو ہے وہ موٹا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دل کو زیادہ زور لگانا پڑے گا توبلڈ پریشر زیادہ بڑھ جاٸے گا۔اس زیادہ بلڈ پریشر کی وجہ سے جو چھوٹی چھوٹی خون کی شےیانیں ہیں ان میں نقصان ہونا شروع ہو جاتی ہے۔اوراس کے نقصان ہونے کی وجہسے وہ آرگن جہاں اس نے خون پہنچانا ہےاس میں تباہی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔بہت سارے لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب میرا بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے تومیرےسر ہیں درد ہوتا ہے چکر آنا شروع ہوجاتا ہے تو مجھے پتا لگ جاتا ہے کہ بلڈ پریشر ہے تویہ بہت تھوڑے کیسسز میں ایسا ہوتا ہے ورنہ یہ بہت ممکن ہے کہ بلڈپریشر زیادہ ہوتو مریض کو پتا بھی نا چلے کہ میرا بلڈ پریشر زیادہ ہورہا ہے لیکن اصل مسعلہ یہ ہےک یہ زیادہ بلڈ پریشر جب بہتعرصے تک رہتا ہے تو جسم کے مختلف اعضا کو تباہ کرتا رہتا ہے اور جوحصہ وہ سب سے زیادہ تباہ کرتا ہے وہ ہے گردے تو بلڈ پریشر کی وجہ سے گردے آہستہ آہستہ تباہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اس کے علاوہ دوسرا جو نقصان وہ جب دل کا جو پمپ ہے اس کو ہوتا ہے اور یہ دل کو بھیتقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے جس کو ہم کہتے ہے پمپ فیلیر یا ہارڑ فیلیر یعنیہارڈ فیل ہو جانا جن لوگوں کو بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہےوہ زیادہ تیز سے خون آنے کی وجہسے ان کی خون کی شریانیں بعض اوقات ڈیمیج بھی ہو جاتے ہے اورجو جگہ ڑیمیج ہو جاتا ہےاس پر آکر خون کے لتھڑے جم جاتے ہیں توخون کی شریانیں اور بھی پتلی ہونا شروع ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف گردے بلکہ جسم کےاور آدگنز بھی خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں ایسی بلڈ پریشر کے زیادہ ہونے کیوجہسے آنکھوں پر بھی اثر پڑتا ہے لہزا اس کا ایک سمپلسا طریقہ ہے اپنی بلڈ پریشر کو چیک کرتے رہے۔

Post a Comment

0 Comments