Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

Lake View Restaurant Katpana


Lake View Restaurant Katpana
چھٹی کے دن گھومتے گھومتے کتپناہ پہنچ گیا۔کافی عرصے بعد پہنچا تو وہاں کافی تبدیلی آ چکا تھا پہلے جب کبھی ہم گھومنے جاتا تھا تو کسی درخت کے ساۓ میں یا پھر جھیل کے کنارے بیٹھ کر کھانا،چاۓ یا کچھ اور جو لے کے جاتا تھا کھاتے تھے لیکن اب کی بار ایسی حالت بلکل نہیں تھا ایک تو جھیل کے سامنے صحرا پر ایک شاندار ہوٹل تعمیر کیا گیا تھا جوکہ گلام ہوٹل کنام سے بنایا گیا تھا اور نیچے جھیل کے بغل میں بھی چھوٹا تین سے چار کمروں پر مشتمل مگر خوبصورت ایک ہوٹل بنایا گیا تھا اور اس کا نام لیک ویو
Lake View Restaurant Katpana

رسٹورنٹ کتپناہ کے نام سے رکھا گیا تھا 
۔وہاں بیٹھ کر ہم نے چاٸی پیا اور دس منٹ بیٹھنے کے بعد جھیل کے دوسری طرف گیے تو وہاں لڑکیں فٹبال کھیل رہے تھے تھوڑی دیر وہاں رُک کر تصویریں بناٸی اور دو منٹ آگے چل کر جھیل کے دوسرے کنارے پہنچ گٸی وہاں کا منظر کافی دلچسپ اور دلفریب تھا اور مزے کی بات یہ تھی کہ وہاں ہم نے رنگ برنگ کے مرغابیاں اور مچھلیاں بھی دیکھی اس طرح اس تفریح کا مزہ اور بھی دوبالا ہو گٸی۔کچھ دیر وہاں رہنے کے بود ہم پھر ویو لیک رسٹورنٹ کتپناہ کی طرف آ گٸی۔بیس منٹ پیدل چل کر  ہم ہوٹل پہنچ گٸے اور وہاں دس منٹ آرام کرنے کے بعد کھانا کھایااور کچھ ریر ہوٹل کے مالک سے گفتگو  ہوٸی اس کا کہنا تھا یہاں ہر ماہ  پاکتسنان کے علاوہ دوسرے ممالک س بھی سنکڑوں لوگ گھومنے آتے ہیں ہوٹل کی تعمیر سے نا صرف روزگار مہیا ہوا ہے بلکہ لوگوں سے ملتے جلتے رہنے کی وجہ سے صحت بھی بہتر   ہوا ہے اور کافی سکون بھی محسوس ہو رہا ہےاور انسانی فطرت بھی یہی ہے کہ اگر انسان ایک دوسرے سے گل مل کے رہے ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت سے رہے تو تو غم انسان سے کوسوں دور رہے۔ہر انسان کو چاہیے کہ وہ قذرت کے دی ہوٸی نشانوں کو دیکھیں دنیا کی سیر کریں گھومنے پھرنے قذرت کے بناٸے ہوۓ چیزوں اور سیرگاہوں کو دیکھنے سے انسان کا ایمان مظبوط ہو  جاتا ہے۔انسان کی علم میں اضافہ ہو جاتا ہے ایسی لیے کہتے ہے کسی چیز کے بارے میں پڑھنے سنے سے سو درجہ بہتر اس چیز کو دیکھنا ہے چونکہ جس چہز کو دیکھ کے انسان اس چیز کے بارے میں لکھتا ہے یا بتاتا ہے تو وہ مکمل جقاٸق پر مبنی ہوتا ہے۔اس لیے پروردگار سے دعا کرتا ہو وہ ہمیں دنیا کی زیادہ سے زیارہ سیر کرنے کی توفیق عنایت فرماٸیں آمین۔

Post a Comment

6 Comments